سردی نظام ہضم کی بیداری کا موسم ہے۔ اس موسم میں آپ زیادہ کام کر سکتے ہیں‘ کیوں کہ نظام ہضم ہمیں بھرپور توانائی فراہم کرتا ہے۔ جب آپ ہمت کرکے جسم کو حرکت دیتے ہیں تو گرمی کے مقابلے میں زیادہ مستعدی سے کام کرنے کو دل چاہتا ہے۔ اس موسم میں کی گئی ورزشوں کے اثرات سارا سال جسم کو صحت مند اور توانا رکھتے ہیں اور جسم ٹھوس ہو جاتا ہے جب کہ گرمی کے موسم میں نظام ہضم کمزور ہو جاتا ہے اور جسم ڈھیلا پڑ جاتا ہے۔ جیسے آپ یہ جانتے ہیں کہ سردی کے موسم میں زیادہ محنت مشقت اور دوڑ دھوپ کی جا سکتی ہے تو پھر آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ کیسی غذا استعمال کی جائے جو جسم کو مسلسل توانائی فراہم کرتی رہے۔
سردی کے موسم میں جتنے پھل بازار میں دستیاب ہوتے ہیں وہ سب ہمارے جسم اور ماحول کی ضرورت کے ہوتے ہیں۔ اس موسم کی سبزیوں اور پھلوں میں گلوکوز ہی توانائی کا ایک بے حد اہم ذریعہ ہے۔ گلوکوز ہمارے جسم کیلئے وہی حیثیت رکھتا ہے جو حیثیت کار کے انجن کیلئے پٹرول کی ہوتی ہے۔ اس موسم میں کمزور سے کمزور نظام ہضم والے شخص کا ہاضمہ طاقت ور ہو کر ہر چیز ہضم کرنے لگتا ہے۔
وٹامن ای کی اہمیت
نمکیات اور حیاتین حاصل کرنے کیلئے دالیں ‘ سبزیاں اور گوشت‘ انڈا وغیرہ تو روزمرہ کی غذائیں ہیں لیکن جسم کو اضافی حرارت اور توانائی پہنچانے کیلئے قدرت نے خاص طور پر خشک میوے بھی پیدا کیے ہیں۔ ان میووں میں ہر قسم کی غذائی افادیت موجود ہوتی ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان میووں میں اگرچہ تیل وافر مقدار میں ہوتا ہے لیکن یہ جسم میں چربی پیدا نہیں کرتا بلکہ جسم کو ٹھوس رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ ان میں ریشے دار اجزا بھی موجود ہوتے ہیں جو آنتوں سے فضلہ خارج کرنے کی تحریک پیدا کرتے ہیں اور قبض ختم کر دیتے ہیں۔ نظام تولید کی صلاحیت برقرار رکھنے کیلئے بہت ضروری ہوتا ہے۔ جن افراد کی غذامیں حیاتین ھ کی مقدار کم ہوتی ہے ان میں خون کے سرخ خلیات کی بیماری ہوتی ہے۔ یہ حیاتین بڑھاپے کو روکنے کے علاوہ جلد کو ملائم اور خوبصورت رکھتا ہے۔ اس کی بدولت اعصاب اور تناسلی غدود طاقت وررہتے ہیں اور بانجھ پن کی شکایت نہیں ہوتی۔ اس کی کمی سے مردوں اور عورتوں میں قوت تولید کم ہو جاتی ہے۔ اس حیاتین کے قدرتی ذرائع یہ ہیں: گندم‘ سلاد‘ آلو‘ بند گوبھی‘ چقندر‘ گاجر‘ بادام‘ اخروٹ ‘ پستہ‘ تل ‘ خوبانی‘ ناریل‘ مونگ پھلی‘ انڈا مچھلی‘ دودھ‘ مکھن وغیرہ۔
مچھلی
مچھلی اگرچہ ایک حیوانی غذا ہے‘ لیکن حیوانی غذاﺅں کے بالکل برعکس اس میں موجود تیل جسم میں چربی پیدا نہیں کرتا۔ پروٹین حاصل کرنے کیلئے مچھلی سے بہترین غذا نہیں ہو سکتی۔ مچھلی مرض دق وسل اور کھانسی نزلے میں مفید ہے۔ خشک کھانسی کو بھی ختم کرتی ہے۔ گائے اور مرغی کے گوشت کے مقابلے میںمچھلی میں زیادہ غذائیت ہوتی ہے۔ مچھلی تقریبا تین چار گھنٹے میں ہضم ہو جاتی ہے۔ کمزو ربچوں کیلئے مچھلی کا استعمال بہت ضروری ہوتا ہے۔ سردیوں میں مچھلی ہفتے میں ایک بار ضرور کھانی چاہیے۔
انڈا
دودھ کے بعد انڈا ایک حد تک مکمل غذا ہے۔ گھی میں تلا ہوا انڈا بہت دیربعد ہضم ہوتا ہے۔ زیادہ ابالے ہوئے انڈے میں غذائیت بہت کم رہ جاتی ہے اس کے استعمال سے قبض کی شکایت پیدا ہوتی ہے اور آنتوں میں سدے بن جاتے ہیں۔ اس لیے جب بھی انڈا استعمال کریں اسے زیادہ نہ ابالیں بلکہ ادھ ابلا (ہاف بوائلڈ) انڈا استعمال کریں‘ کیوں کہ اس میں زیادہ غذائیت ہوتی ہے۔
اخروٹ
اخروٹ خشک میووں میں نہایت غذائیت بخش میوہ شمار ہوتا ہے۔ اس کی بھنی ہوئی گری جاڑوں کی کھانسی میں خاص طور پر مفید ہے۔ اخروٹ کو کشمش یا مویز منقا کے ساتھ استعمال کرنا بہت فائدہ مند ہے۔ اگر اس میوے کو اعتدال سے استعمال نہ کیا جائے تو یہ منہ میں چھالے اور حلق میں خراش پیدا کر دیتا ہے۔ اس کے استعمال سے دماغ طاقت ور ہو جاتا ہے۔
بادام
بادام قوت حافظہ‘ دماغ اور بینائی کیلئے بے حد مفید ہے اس میں حیاتین الف (وٹامن اے) اور حیاتین ب (وٹامن بی) کے علاوہ روغن اور نشاستہ موجود ہوتا ہے۔ اعصاب کو طاقت ور کرتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔
تل
اس موسم میں بچے اور بوڑھے افراد میں ایک بات مشترک ہو جاتی ہے وہ یہ کہ دونوں کے مثانے کمزور ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بستر میں پیشاب کر دیتے ہیں۔ اس شکایت سے نجات کیلئے تل کے لڈو بہترین غذا اور دوا ہیں۔ تل کے لڈوﺅں کے استعمال سے بار بار پیشاب آنے کی تکلیف سے نجات مل جاتی ہے اور سردی بھی زیادہ محسوس نہیں ہوتی۔
چلغوزے
چلغوزے گردے‘ مثانے اور جگر کو طاقت دیتے ہیں۔ سردیوں میں اس کا کثرت استعمال پیشاب بار بار آنے کی شکایت سے نجات دلاتا ہے۔ اس کے کھانے سے جسم میں گرمی محسوس ہوتی ہے اور سردی کا اثر بہت کم ہوتا ہے۔ چلغوزے کھانا کھانے کے بعد کھانے چاہئیں‘ کیونکہ کھانا کھانے سے پہلے انہیں کھانے سے بھوک ختم ہو جاتی ہے۔
کشمش
کشمش دراصل خشک کیے ہوئے انگور ہیں۔ چھوٹے انگوروں کو خشک کرکے کشمش تیار کی جاتی ہے جب کے بڑے انگوروں کو خشک کرکے مویز تیار کیا جاتا ہے۔ مویز کو عام طور پر منقا کہا جاتا ہے۔ صحیح لفظ مویز ہے۔کشمش اور مویز قبض کا بہترین علاج ہیں۔ کشمش جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے۔ بچوں کی کھانسی اور نزلے میں مفید ہے۔
مونگ پھلی
مونگ پھلی سستا اور لذیذ میوہ ہے۔جاڑوں کے موسم میں تو طبیعت مونگ پھلی کی جانب خصوصیت سے راغب ہو جاتی ہے۔ اس میں تیل کافی مقدار میں ہوتا ہے لیکن آپ خواہ کتنی بھی مونگ پھلی کھا جائیں اس کے تیل سے آپ کا کولیسٹرول نہیں بڑھے گا۔ اسے خالی پیٹ نہ کھائیں ورنہ بھوک ختم ہو جائے گی۔
مغز پستہ
پستے کے مغز میں بھی روغن کافی مقدار میں ہوتا ہے۔مغز پستہ بدن کو غذائیت کے علاوہ سردی سے محفوظ رکھنے کیلئے حرارت بھی فراہم کرتا ہے۔ قوت حافظہ‘ دل‘ دماغ اور معدے کیلئے مفید ہے۔ مغز پستہ کھانسی میں مفید ہے اور بلغم کو خارج کرکے پھیپھڑوں کو صاف رکھتا ہے۔سرما کا موسم صحت بحال کرنے اور جسم کو طاقت ور بنانے کا موسم ہوتا ہے۔ میوے جسم کو حرارت اور توانائی فراہم کرتے ہیں۔ انہیں ہر حالت میں اعتدال سے استعمال کرنا چاہیے۔ سبزیاں‘ دالیں وغیرہ اپنی روز مرہ غذا میں شامل رکھیں البتہ حرارت اور توانائی کیلئے یہ میوے ضرور استعمال کریں۔ اپنے ناشتے میں خشک میوے بھی شامل کریں۔اگر آپ موٹاپے اورذیابیطس کے مریض نہیں ہیں تو سردیوں کے موسم میں دودھ میں شکر ڈال کر یا خالص شہد یا گڑ ملا کر پئیں۔ اس معمولی غذائی نسخے کے استعمال سے بہت فائدہ پہنچے گا اور نظام ہضم مستعدی سے اپنا کام کرتا رہے گا۔میووں اور پھلوں کے استعمال سے جسم سردی کے اثرات اور امراض سے بھی محفوظ رہے گا اور ان سے حاصل ہونے والے فوائد پورے سال آپ کو صحت مند رکھیں گے۔ اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اس موسم میں ورزش کی عادت ڈال لی جائے۔ ویسے بھی یہ موسم اس کا تقاضا کرتا ہے۔ سردیوں کا ایک پیغام یہ بھی ہے کہ ورزش کرو‘ کیوں کہ حرکت میں برکت ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں